
بجٹ 2025: امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی میں کمی کا امکان صارفین کے لیے خوشخبری یا مقامی صنعت کے لیے خطرہ؟

بجٹ 2025: امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی میں کمی کا امکان — صارفین کے لیے خوشخبری یا مقامی صنعت کے لیے خطرہ؟
اسلام آباد: مالی سال 2025-26 کا بجٹ قریب آتے ہی مختلف شعبوں میں پالیسی تبدیلیوں پر بحث جاری ہے، جن میں سب سے نمایاں موضوع امپورٹڈ گاڑیوں پر عائد ڈیوٹی میں متوقع کمی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومتِ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ اصلاحاتی معاہدے کے تحت امپورٹڈ گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نرمی لانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 کے اہم نکات
نئی ٹیرف پالیسی کے مطابق:
- استعمال شدہ گاڑیوں پر عائد ڈیوٹی، نئی گاڑیوں کے مقابلے میں فی الحال 40 فیصد زیادہ ہے۔
- یہ فرق ہر سال 10 فیصد کم کیا جائے گا، اور 2030 تک نئی اور استعمال شدہ گاڑیوں پر یکساں ڈیوٹی لاگو ہو گی۔
- اضافی کسٹمز ڈیوٹیز (ACDs) کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، جبکہ ریگولیٹری ڈیوٹیز (RDs) میں 80 فیصد کمی متوقع ہے۔
- گاڑیوں کی درآمد کے لیے عمر کی حد کو موجودہ 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے پر غور ہو رہا ہے۔
حکومت کا مؤقف
حکومتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد صارفین کو زیادہ آپشنز فراہم کرنا، مارکیٹ میں مقابلے کو فروغ دینا، اور مہنگائی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹی میں کمی سے عام صارف کو بہتر معیار کی گاڑیاں نسبتاً کم قیمت پر دستیاب ہو سکیں گی۔
مقامی آٹو انڈسٹری کے خدشات
پاکستان کی مقامی آٹو مینوفیکچرنگ کمپنیاں اور پارٹس بنانے والے ادارے اس پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق:
- امپورٹڈ گاڑیوں کی آمد سے مقامی مینوفیکچررز کو نقصان پہنچے گا۔
- روزگار کے ہزاروں مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
- مقامی صنعت میں سرمایہ کاری رک سکتی ہے، اور صنعتی پیداوار متاثر ہو گی۔
پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ درآمدی گاڑیوں کے لیے سہولتیں دینے سے پہلے مقامی صنعت کی صلاحیت میں بہتری لائے اور اس کے لیے سبسڈی اور ٹیکنالوجی اپگریڈیشن پروگرامز متعارف کروائے۔
صارفین کی رائے
صارفین کی ایک بڑی تعداد اس ممکنہ پالیسی تبدیلی کا خیرمقدم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندیاں نرم ہونے سے بہتر فیچرز والی گاڑیاں مناسب قیمت پر دستیاب ہوں گی، جو کہ ایک خوش آئند تبدیلی ہو گی۔
نتیجہ
بجٹ 2025 میں امپورٹڈ گاڑیوں پر ڈیوٹی کی کمی یقیناً ایک بڑی پیش رفت ہو سکتی ہے جو مارکیٹ کو متحرک کرے گی۔ تاہم، اس کے اثرات دو طرفہ ہوں گے — ایک طرف صارفین کو فائدہ ہوگا، تو دوسری جانب مقامی صنعت دباؤ کا شکار ہو سکتی ہے۔ اس لیے حکومت کو ایک متوازن پالیسی مرتب کرنا ہو گی جو طویل المدتی معاشی استحکام، مقامی صنعت کے فروغ اور صارفین کے مفادات کو یکساں طور پر مدنظر رکھے۔